اگر ترک تعلق کر بھی لیتے ہم تو کیا ہوتا
اگر ترک تعلق کر بھی لیتے ہم تو کیا ہوتا
کہاں ممکن کہ دل قید محبت سے رہا ہوتا
چلو اچھا ہوا تم نے بھی آخر دشمنی کر لی
کہاں تک تم سے آخر دوستی کا حق ادا ہوتا
غنیمت ہے یہ دل جیسا بھی ہے رونق ہے ہستی کی
اندھیرا چھا گیا ہوتا اگر دل بجھ گیا ہوتا
مجھے ساحل پہ پہنچایا مری خود اعتمادی نے
یہ کشتی ڈوب جاتی ساتھ میں گر ناخدا ہوتا
مبارک ہو تمہیں جشن چراغاں دوستو لیکن
کسی مفلس کے گھر کو بھی کوئی ٹوٹا دیا ہوتا
غریبی بھوک ظلم و جور کیسے دیکھ سکتا میں
خدائی بھی نہ مجھ کو راس آتی گر خدا ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.