اگر تم چاہتے ہو اب کہ تم سے بھی کنارہ کر لیا جائے
اگر تم چاہتے ہو اب کہ تم سے بھی کنارہ کر لیا جائے
گوارہ ہے مگر خود ہی کہو کیسے گوارہ کر لیا جائے
ملائم چاندنی کتنی بھلی لگتی ہے ان بے خواب آنکھوں کو
یہ مانا داغ ہے پر چاند تیرا استعارہ کر لیا جائے
ذرا ٹھہرو کسے معلوم چوتھی سمت ہوں جنگل کی وہ آنکھیں
ادھر جانا ہے پر جانے سے پہلے استخارہ کر لیا جائے
لگا کر زخم میرے کہہ رہا ہے وہ بتاؤ کس کی باری ہے
مزہ آ جائے جو پھر اپنی ہی جانب اشارہ کر لیا جائے
سنا ہے تو اس آنسو کی طرح نازاں بہت وسعت پہ اپنی ہے
بتا اے آسماں تجھ کو بھی آنکھوں میں شرارہ کر لیا جائے
جہاں اب خاک اڑتی ہے کبھی دریائے مستقبل تھا وہ لوگو
چلو اک بار پھر صحرائے ماضی کا نظارہ کر لیا جائے
- کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 112)
- Author :امیر امام
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.