اگر وہ ہم سفر ٹھہریں تو ہم کو ڈر میں رکھتے ہیں
اگر وہ ہم سفر ٹھہریں تو ہم کو ڈر میں رکھتے ہیں
بکھر جائیں نہ ہم خود کو مقید گھر میں رکھتے ہیں
ہمیں سیارگاں کی گردشیں معلوم ہیں لیکن
ہم اپنی گردشوں کو اپنے ہی محور میں رکھتے ہیں
سفر کے بعد رہتے ہیں تسلسل میں سفر کے ہم
تلاش رزق کا جذبہ شکستہ پر میں رکھتے ہیں
ہمارا حال دل اب تک کسی پر کھل نہیں پایا
وفور درد کو ہم ضبط کی چادر میں رکھتے ہیں
ہم اہل درد ہیں اپنا تو شیوہ ہی فقیری ہے
جہاں کے درد اپنی ذات کے پیکر میں رکھتے ہیں
کوئی قارون باقی ہے نہ کوئی شاہ اب آصفؔ
وہ کیسے لوگ ہیں خود کو جو قید زر میں رکھتے ہیں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 558)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.