اگر یہ سچ ہے اجالا دکھائی دیتا ہے
اگر یہ سچ ہے اجالا دکھائی دیتا ہے
تو کیوں چمن میں اندھیرا دکھائی دیتا ہے
وہ آئنہ ہو کہ گل ہو کہ ہوں مہ و خورشید
سبھی میں آپ کا جلوا دکھائی دیتا ہے
جسے ملی نہ ہو ساقی کی مست آنکھوں سے
شراب پی کے بھی پیاسا دکھائی دیتا ہے
مناؤ جشن کہ تاریکیٔ شب غم میں
نگار صبح کا چہرا دکھائی دیتا ہے
الہٰی خیر مرے جذبۂ محبت کی
ابھی سے خواب میں صحرا دکھائی دیتا ہے
وہ گل جو باعث صد زینت گلستاں ہیں
انہیں پہ خاروں کا پہرا دکھائی دیتا ہے
وہ نا مراد ازل جس کو عشق کہتے ہیں
ہوس کے شہر میں تنہا دکھائی دیتا ہے
خرد جو دیکھے تو ہر سمت اک اندھیرا ہے
جنوں کو چاند سنہرا دکھائی دیتا ہے
ہم آئنہ بھی جو دیکھیں تو یادؔ کیا حاصل
ہمیں تو ان کا ہی چہرا دکھائی دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.