اگر زخمی نہ ہو تو یہ جگر اچھا نہیں لگتا
اگر زخمی نہ ہو تو یہ جگر اچھا نہیں لگتا
بغیر آنسو محبت کا سفر اچھا نہیں لگتا
کہاں ہے لوٹ آ تکتی ہیں آنکھیں راستہ تیرا
ترے بن کچھ بھی اے جان جگر اچھا نہیں لگتا
بھٹک کر ساری دنیا میں یہیں پر لوٹ آتا ہوں
ترے در کے سوا کوئی بھی در اچھا نہیں لگتا
سوال عشق پر اتنے بہانے کیوں بناتا ہے
تو مجھ سے صاف کہہ دے میں اگر اچھا نہیں لگتا
جدھر دیکھو ادھر ہی چاند سے چہرے نظر آئیں
مجھے تیرے سوا کوئی مگر اچھا نہیں لگتا
مجھے تجھ سے محبت ہے تری یادوں سے رغبت ہے
مگر یہ جاگنا بھی رات بھر اچھا نہیں لگتا
ہیں اپنی جان سے پیاری مجھے خودداریاں اپنی
کسی کے سامنے جھک جائے سر اچھا نہیں لگتا
نہیں تو ساتھ تو یہ شہر بھی ویرانہ لگتا ہے
اگر گھر میں چلا جاؤں تو گھر اچھا نہیں لگتا
کوئی مجبور ہو کر ہی وطن سے دور رہتا ہے
نہیں تو کون ہے وہ جس کو گھر اچھا نہیں لگتا
نہیں ہے اعتراض بندگی لیکن مجھے ناصح
جہاں سر تو جھکاتا ہے وہ در اچھا نہیں لگتا
فرازؔ اہل سخن فن سے ترے مانوس ہیں لیکن
انہیں تیرا بلندی کا سفر اچھا نہیں لگتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.