اگر ذرا بھی کسی سر کا ذکر ہوتا ہے
اگر ذرا بھی کسی سر کا ذکر ہوتا ہے
تو زور شور سے پتھر کا ذکر ہوتا ہے
امیر شہر کے تالاب کے کنارے پر
دبی زباں میں سمندر کا ذکر ہوتا ہے
جلا کے ایک شکستہ چراغ ناکامی
تمام رات مقدر کا ذکر ہوتا ہے
وہ جس کے سامنے دوچار پل ٹھہر جائے
تو آسمان میں اس گھر کا ذکر ہوتا ہے
تمہاری بزم میں جنت کی بات ہوتی ہے
ہماری بزم میں محشر کا ذکر ہوتا ہے
غریب روتے ہیں پہلے تو خالی ہاتھوں پر
پھر اس کے بعد سکندر کا ذکر ہوتا ہے
تمام شہر کے دروازہ بول اٹھتے ہیں
گلی گلی میں ترے در کا ذکر ہوتا ہے
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 91)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.