اگرچہ حسن کبھی ہم پہ تیری ذات کھلے
اگرچہ حسن کبھی ہم پہ تیری ذات کھلے
ہمارے سامنے اسرار کائنات کھلے
یقیناً ایک دن اس پر گزر کے دیکھیں گے
کبھی جو ارض تمنا کا پل صراط کھلے
نہ جانے کتنے ہی دل منتظر کھڑے ہیں یہاں
لبوں پہ اس کے دبی ہے ابھی جو بات کھلے
کئی برس سے مقفل تھیں خواہشیں دل میں
مخاطب آپ کے یہ باب خواہشات کھلے
کوئی تو پختہ وسیلہ ہو میرے چارہ گر
گرہ دلوں کی کھلے تو نہ بے ثبات کھلے
میں چاہتا تھا کہ وہ دوڑ کر لپٹ جائے
کبھی دکھے ہی نہیں اس کو میرے ہاتھ کھلے
تمہارے حسن کی حرکت کوئی نہ ضائع ہو
تمہاری زلف مری چشم ساتھ ساتھ کھلے
غموں کی قید میں آزادؔ پھنس گیا ہوں میں
کبھی تو کاش کوئی صورت نجات کھلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.