اگرچہ عشق میں اک بے خودی سی رہتی ہے
اگرچہ عشق میں اک بے خودی سی رہتی ہے
مگر وہ نیند بھی جاگی ہوئی سی رہتی ہے
وہی تو وجہ تعارف ہے کوئی کیا جانے
ادا ادا میں جو اک بے رخی سی رہتی ہے
بڑی عجیب ہے شب ہائے غم کی ظلمت بھی
دیے جلاؤ مگر تیرگی سی رہتی ہے
ہزار درد فرائض ہیں اور دل تنہا
مرے خلوص کو شرمندگی سی رہتی ہے
شمیمؔ خون جگر سے ابھارئے لیکن
ہر ایک نقش میں کوئی کمی سی رہتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.