اگرچہ کہنے کو کل کائنات اپنی تھی
اگرچہ کہنے کو کل کائنات اپنی تھی
حقیقتاً کہاں اپنی بھی ذات اپنی تھی
کہیں تو کس سے کہیں ہم حیات اپنی تھی
نہ کوئی دن تھا ہمارا نہ رات اپنی تھی
کوئی بھی آج تو اپنا نظر نہیں آتا
جو تم تھے اپنے تو کل کائنات اپنی تھی
یہ کیا کہ آج کوئی نام تک نہیں لیتا
وہ دن بھی تھے کہ ہر اک لب پہ بات اپنی تھی
ہمارے پاس رہا کیا ہے اب غموں کے سوا
وہ دن گئے کہ رہ شش جہات اپنی تھی
ہمیں سے بھول کہیں ہو گئی محبت میں
وگرنہ وہ نگہ التفات اپنی تھی
جو تم قریب تھے ہر شے پہ اختیار سا تھا
یہ چاند اور ستاروں کی رات اپنی تھی
ہمیں خود اپنی خرد کا غرور لے ڈوبا
نہیں تو ایک زمانے میں بات اپنی تھی
حیاتؔ اس لیے نظم کہن کو توڑ دیا
کہ آج صرف اسی میں نجات اپنی تھی
- کتاب : bu-e-saman (Pg. 51)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.