اگرچہ موت کو ہم نے گلے لگایا نہیں
اگرچہ موت کو ہم نے گلے لگایا نہیں
مگر حیات کا احسان بھی اٹھایا نہیں
نظر کے سامنے اک پل بھی جو نہیں ٹھہرا
وہ کون شخص ہے دل نے اسے بھلایا نہیں
میں اپنے آپ کو کن راستوں میں بھول آیا
کہ زندگی نے بھی میرا سراغ پایا نہیں
میں جس کے واسطے ملبوس حرف بنتا ہوں
وہ اک خیال ابھی ذہن میں بھی آیا نہیں
ہزار خواہش دنیا ہزار خوف زیاں
مری انا کا قدم پھر بھی ڈگمگایا نہیں
حیات جبر کا صحرائے بے کراں جس میں
محبتوں کے شجر کا کہیں بھی سایا نہیں
زمانہ گزرا منورؔ ادھر سے گزرا تھا
ہوا نے نقش قدم آج تک مٹایا نہیں
- کتاب : Gazal ai Gazal (Kulliyat-e-Gazal) (Pg. 38)
- Author : Dr. Munawar Hashmi
- مطبع : Duniya-e-Urdu Publications, Islam abad
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.