اگرچہ اس نے نظر مری سمت سرسری کی
اگرچہ اس نے نظر مری سمت سرسری کی
تو جانتا ہی نہیں خوشی کیا ہے اس گھڑی کی
مجھے میسر نہ آج تو ہے نہ کوئی دیگر
نہیں کوئی انتہا مرے یار بے بسی کی
کوئی بھی لو کو نثار کرنا نہ چاہتا تھا
سبھی چراغوں سے کل اذیت میں بات بھی کی
اسے بھی اندھیر نگریوں کا جنوں چڑھا ہے
مجھے بھی محفل اداس کرتی ہے روشنی کی
ہزار شہروں سے ہو کے گزرے ہیں لیکن اب بھی
کمی تو محسوس ہوتی رہتی ہے اس گلی کی
میں اپنی دنیا میں مست و بے فکر سو رہا ہوں
خبر نہیں ہے مجھے کسی بھی خوشی غمی کی
اگر وہ آیا تو خود ہی ساحل امڈ پڑیں گے
رکی ہوئی ناؤ پار ہو جائے گی سبھی کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.