احباب ہو گئے ہیں بہت مجھ سے بد گمان
احباب ہو گئے ہیں بہت مجھ سے بد گمان
قینچی کی طرح چلنے لگی ہے مری زبان
اک بات میری ان کی توجہ نہ پا سکی
کہتے تھے لوگ ہوتے ہیں دیوار کے بھی کان
کھڑکی کو کھول کر تو کسی روز جھانک لو
خالی ہے آج کل مرے احساس کا مکان
تنہا اداس کمرے میں بیٹھا ہوا تھا میں
اک لفظ نے بکھیر دئے مشک و زعفران
پانی کا رخ بدلنے کو مارے ہاتھ پاؤں
اک آدمی جو خود کو بتاتا رہا چٹان
خود کو سنبھال پائے گا میں کس طرح کہوں
سوکھا درخت تیز ہواؤں کے درمیان
اک دن میں اپنے گھر کے کھلی چھت پہ چڑھ گیا
مجھ کو زمین پر نظر آیا اک آسمان
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.