عہد عشق میں جان سے جانا پڑتا ہے
عہد عشق میں جان سے جانا پڑتا ہے
اتنا تو نقصان اٹھانا پڑتا ہے
عمر گزر جاتی ہے تجھ تک آنے میں
تیری راہ میں ایک زمانہ پڑتا ہے
روشنی میرے ذمہ ہے اور رات گئے
جلتا دیا ہر روز بجھانا پڑتا ہے
ہم کو سارے ہی دکھ دیکھنے ہوتے ہیں
سوچ سمجھ کر اشک بہانہ پڑتا ہے
کان کے کچھ کچے ہیں اس بستی کے لوگ
اس بستی میں شور مچانا پڑتا ہے
زندگی کیا ہے سانسوں کی اک رسم قدیم
سب کو یہ دستور نبھانا پڑتا ہے
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 92)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.