عہد نو تاریخ لا محدود کی باتیں کریں
عہد نو تاریخ لا محدود کی باتیں کریں
آؤ بیٹھیں لمحۂ موجود کی باتیں کریں
ڈھونڈ کر لائیں کہیں سے ہم بھی انداز ایاز
قصر سلطاں میں دل محمود کی باتیں کریں
آگ ٹھنڈی کس طرح ہو کس طرح آئے بہار
گلشن ہستی میں ہم بہبود کی باتیں کریں
آتش نمرود صحن گل بنا تھا اور ہم
صحن گل میں آتش نمرود کی باتیں کریں
نفرتوں کی آگ شہر دل کو خاکستر کرے
اس سے پہلے ساعت مسعود کی باتیں کریں
کیسے منزل پر پہنچ سکتے ہیں بھٹکے قافلے
راہزن جب منزل مقصود کی باتیں کریں
بارگاہ رب میں ہو مقبول ہر حرف دعا
صدق دل سے ہم اگر معبود کی باتیں کریں
وجد میں آئیں پرندے اب بھی آہن موم ہو
ہم بھی گر آواز میں داؤد کی باتیں کریں
سجدہ ریزی میں وہی آئے مزہ صدیقؔ پھر
جب صمیم قلب سے مسجود کی باتیں کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.