عہد پیری میں ہوئے اپنے جو سب بال سفید
عہد پیری میں ہوئے اپنے جو سب بال سفید
ابوالبقاء صبر سہارنپوری
MORE BYابوالبقاء صبر سہارنپوری
عہد پیری میں ہوئے اپنے جو سب بال سفید
ہم یہ سمجھے کہ ہوا نامۂ اعمال سفید
زینت اس چہرۂ گل گوں کی ہوا خال سیاہ
داخل عیب ہے گر جسم پہ ہو خال سفید
آئے کس دھج سے گل اندام مرے ماتم میں
تن پہ پوشاک سیہ ہاتھ میں رومال سفید
شام سے صبح ہمیشہ ہوئی اے گیسوئے یار
ہوگا اک روز یہی دام سیہ جال سفید
خوں بہاتے ہوئے کچھ رحم نہیں آتا ہے
جسم میں اپنے لہو رکھتے ہیں قتال سفید
مہ و خورشید نے اک دن اسے دیکھا تھا کہیں
ایک کا زرد تو ہے ایک کا احوال سفید
مدعا یہ ہے مرے ملنے سے ہے صاف جواب
اس نے سادہ مجھے کاغذ کیا ارسال سفید
آتش غم نے یہ اے صبرؔ مجھے پھونکا ہے
راکھ میں اپنی ہوا ہو کے میں پامال سفید
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.