عہد رفتہ کی لکیروں پہ نہ چلتے رہئے
عہد رفتہ کی لکیروں پہ نہ چلتے رہئے
وقت کے ساتھ خیالات بدلتے رہئے
ٹھوکریں کھا کے بہر گام سنبھلتے رہئے
منزل شوق بھی مل جائے گی چلتے رہئے
غنچہ و گل کو بصد شوق مسلتے رہئے
احتیاطاً کبھی کانٹوں پہ بھی چلتے رہئے
دوست بن بن کے یوں ہی زہر اگلتے رہئے
آستینوں میں مری شوق سے پلتے رہئے
قہقہے بن کے مرے لب پہ نہ ٹھہرے نہ سہی
اشک بن کر مری پلکوں پہ مچلتے رہئے
شبنم و برف کی ٹھنڈک ہے نہ پھولوں کی مہک
عشق اک آگ ہے اس آگ میں جلتے رہئے
آپ یوں ہی نکہت و نور کے چشمے بن کر
غم کی تاریک چٹانوں سے ابلتے رہئے
میرے گیتوں کا مدھر ساز نہ بنئے لیکن
سوز بن کر مرے نغمات میں ڈھلتے رہئے
احتشامؔ آپ کو جینے کی تمنا ہے اگر
زندگی کے نئے عنوان بدلتے رہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.