عہد وفا نے جان لیا انتظار کو
عہد وفا نے جان لیا انتظار کو
مشکل میں لا دیا ہے بہت اپنے پیار کو
کہتے تھے وہ ہمارے ہی محبوب ہیں صنم
دے کر بھروسہ توڑ دیا دل کے تار کو
زخمی جگر ہوا ہے یہ نظروں کے سامنے
خوش ہو رہا ہے دیکھ کے دل بے قرار کو
وعدہ کیا تھا گل سے ستائیں گے اب نہیں
صحرا میں لا کے چھوڑ دیا انتظار کو
بدلا ہے یہ زمانہ یا میرا نصیب ہے
میں چاہتی رہی تھی بڑے شاہکار کو
کر تو دیا ہے ترک مراسم خوشی خوشی
کیا آرزو کریں بھلا دل کی بہار کو
ہر آہ زخم دیتی رہی زندگی تجھے
تا عمر پھول سا ہی سنبھالا تھا خار کو
جن راہ سے گزر کے گئے تھے کبھی جو تم
مہکا رہی ہے خوشبو وہ دل کے دیار کو
کیسے کرے بھروسہ یہ سونا ستاروں کا
خود چاند بھی یہ ترسا ہے سورج کے پیار کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.