عہد وفا سبک ہوا رنگ وفا کے ساتھ ساتھ
دلچسپ معلومات
(فروری،1966ء)
عہد وفا سبک ہوا رنگ وفا کے ساتھ ساتھ
روح سخن بدل گئی طرز ادا کے ساتھ ساتھ
سر میں لیے تری ہوا عازم شہر دل چلا
نکہت گل کے ہم رکاب موج صبا کے ساتھ ساتھ
ڈھنگ بدلتے جائیں گے رنگ مچلتے آئیں گے
لغزش پا کی طرز میں رنگ حنا کے ساتھ ساتھ
ایک ترے خیال نے فکر کو پر لگا دیے
ہم بھی ہواؤں میں رہے موج ہوا کے ساتھ ساتھ
تا یہ سفر حیات کا مقصد زندگی بنے
چاہیے مرکز نگاہ گردش پا کے ساتھ ساتھ
لذت نا امیدی شوق بھی مستقل تو ہو
ترک طلب بھی کیجیے ترک دعا کے ساتھ ساتھ
آپ ہی کہہ کے سنتے ہیں آپ ہی سن کے ہنستے ہیں
اپنی ہی بازگشت ہیں اپنی صدا کے ساتھ ساتھ
حق بھی ہے مصلحت طلب رخ پہ ہوائے دہر کے
چلتے ہیں اب خدا پرست خلق خدا کے ساتھ ساتھ
باقرؔ کم عیار کی قدر کہاں تھی زیست میں
اٹھ کے خموش چل دیا وہ بھی قضا کے ساتھ ساتھ
- کتاب : Kulliyat-e-Baqir (Pg. 135)
- Author : Sajjad Baqir Rizvi
- مطبع : Sayyed Mohammad Ali Anjum Rizvi (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.