اہل دل جس کو فنا اور نہ بقا کہتے ہیں
اہل دل جس کو فنا اور نہ بقا کہتے ہیں
زندہ رہنے کے اس انداز کو کیا کہتے ہیں
ذکر اس شوخ سے کرتا ہے کوئی جب میرا
رخ پہ آ جاتا ہے اک رنگ حیا کہتے ہیں
خاک اس شخص نے مجھ ہی کو کیا سب جس کو
شعلہ رو شعلہ نظر شعلہ نوا کہتے ہیں
لمحہ بھر عشق پہ اپنے ذرا کھل کر ہنس لیں
گریۂ ہجر ہے قسمت میں لکھا کہتے ہیں
وہی سنتا نہیں فریاد ہماری اے دل
ہم جسے اپنی محبت کا خدا کہتے ہیں
نہ رہ و رسم ہے جس سے نہ دعا اور نہ سلام
پھر بھی احباب مجھے اس پہ فدا کہتے ہیں
بے تکلف جو سما جائے نگاہ و دل میں
ہم فقط اس کو محبت کی ادا کہتے ہیں
کتنے بے دین ہیں مت پوچھ عوام محکوم
ہر نئے دور کے حاکم کو خدا کہتے ہیں
خاص اپنوں میں بھی ہوتے ہیں کچھ ایسے بد خواہ
دل سے چاہیں جو برا منہ پہ بھلا کہتے ہیں
دل کی آواز ہے اب روح کا نوحہ اے رازؔ
جانے کیوں لوگ مجھے نغمہ سرا کہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.