اہل دل کوچۂ اصنام تک آ پہنچے ہیں
اہل دل کوچۂ اصنام تک آ پہنچے ہیں
فاصلے عرصۂ دو گام تک آ پہنچے ہیں
جو تہ خم میں ہو باقی وہی دے دے ساقی
بادہ کش درد تہ جام تک آ پہنچے ہیں
ہو چکے اہل یقیں وادیٔ اوہام میں گم
اہل شک منزل الہام تک آ پہنچے ہیں
جب خودی کا ہے یہ عالم تو خدا دور نہیں
بت شکن محفل اصنام تک آ پہنچے ہیں
پھر گئی راہ سے امید کی چڑھتی ہوئی دھوپ
یاس کے سائے در و بام تک آ پہنچے ہیں
شوق گستاخ ہے اب پردہ کشائے اسرار
خاص جلوے نگہ عام تک آ پہنچے ہیں
میری قسمت کا ستارا تو نہ تھا اتنا بلند
کس کی خاطر وہ لب بام تک آ پہنچے ہیں
ہم نشینوں کو مبارک کرم خاص ترا
ہم بھی اب رسم و رہ عام تک آ پہنچے ہیں
دیکھیے کس کو یہ اعزاز خصوصی ہو نصیب
لب ترے منزل دشنام تک آ پہنچے ہیں
کبھی ایسا بھی ہوا ہے کہ ترے دیوانے
تیری دھن میں ترے ہم نام تک آ پہنچے ہیں
راہ پر ان کو لگا لایا دعاؤں کا خلوص
صبح بھٹکے تھے مگر شام تک آ پہنچے ہیں
ہائے وہ لوگ جو ہوں لذت آغاز میں گم
وائے وہ لوگ جو انجام تک آ پہنچے ہیں
میری نظریں گل و گلزار سے آگے نہ بڑھیں
تیرے جلوے سحر و شام تک آ پہنچے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.