اہل دل صحرا میں گل کی آرزو کرنے لگے
اہل دل صحرا میں گل کی آرزو کرنے لگے
آئنوں کو پتھروں کے روبرو کرنے لگے
اوڑھ کر اپنے بدن پر تجربوں کی آگ کو
حادثے خود حادثوں کو سرخ رو کرنے لگے
سیم و زر کی گود میں پالے ہوئے اہل ہوس
مفلسوں کے ساتھ مل کر رقص ہو کرنے لگے
پھر سے در آیا ہے بازاروں میں سیل احتجاج
اہل غم اپنے لہو سے پھر وضو کرنے لگے
شہر دانش خیز تیری عظمتوں کی خیر ہو
آدمی پھر جنگلوں کی گفتگو کرنے لگے
تھی وہ جس پر ساغر و مینا کی ہر گردش نثار
اس نظر کی آرزو اہل سبو کرنے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.