اہل دنیا کے لیے یہ ماجرا ہے مختلف
اہل دنیا کے لیے یہ ماجرا ہے مختلف
پتھروں کے شہر میں ایک آئنہ ہے مختلف
میرے بچے کتنے حیراں ہیں کہ ان کے واسطے
پیش رو کے نقش پا کا سلسلہ ہے مختلف
ڈولتی ہے سانس کے طوفاں میں کشتی زیست کی
بادبانی کے لیے اب کے ہوا ہے مختلف
ساعتوں کی دھوپ نے جب بھی تسلی دی گھنی
قد و قامت اپنے سائے کا ملا ہے مختلف
چن لیں آنکھوں سے ہماری نیند کی سب کرچیاں
وقت کے گونگے قبیلے کی سزا ہے مختلف
دیکھیے تو سبز کھیتوں میں شعاعوں کا ہے رقص
سوچیے تو موسم رنگ ادا ہے مختلف
چشم حیرت سے نہ یوں دیکھا کریں شاہین بدرؔ
موسم اخلاص کی ٹھنڈی ہوا ہے مختلف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.