اہل دنیا واقف اسرار پنہاں ہو گئے
اہل دنیا واقف اسرار پنہاں ہو گئے
داستان غم سنا کر ہم پشیماں ہو گئے
میرے آنسو ان کی آنکھوں میں نمایاں ہو گئے
اب پریشاں کرنے والے خود پریشاں ہو گئے
پرسش غم کرنے والے بڑھ گیا کچھ اور غم
چند قطرے آنسوؤں کے بڑھ کے طوفاں ہو گئے
جو خلوص بندگی کے منتظر تھے آج تک
میرے سجدوں سے وہ نقش پا نمایاں ہو گئے
باغباں سے کیا شکایت اس کا دامن پاک ہے
اب تو خود گلچیں بھی گلشن کے نگہباں ہو گئے
اک ہماری ہی نظر ناکام ساحل کیا رہی
جانے کتنے ہی سفینے نذر طوفان ہو گئے
عشق کا انجام اے دل کتنا عبرت ناک ہے
میری حالت دیکھنے والے پریشاں ہو گئے
جزو فطرت کب بنا درد محبت کیا خبر
اس قدر ہم شوقؔ محو حسن جاناں ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.