Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اہل عشق کی ہستی کیا عجیب ہستی ہے

رشی پٹیالوی

اہل عشق کی ہستی کیا عجیب ہستی ہے

رشی پٹیالوی

اہل عشق کی ہستی کیا عجیب ہستی ہے

مرگ ناگہانی کو زندگی ترستی ہے

نام ہے سکوں جس کا جنس وہ نہیں ملتی

اشک جس کا حاصل ہیں وہ خوشی تو سستی ہے

جس جگہ محبت سے حسن و عشق ملتے ہیں

کون سی وہ دنیا ہے کون سی وہ بستی ہے

سو طرح رلاتی ہے بھول کر اگر ہنسئے

روئیے تو یہ دنیا کھلکھلا کے ہنستی ہے

کیا ضرور پی کر ہی ہم سرور میں آئیں

وہ نظر سلامت ہے بے پیے ہی مستی ہے

جلوہ ہائے رنگ و بو دل میں کیا جگہ پائیں

آنکھ میں جو بستا ہے دل تو اس کی بستی ہے

دوسرے کے ساغر پر جو نظر نہیں رکھتے

ان کی مے پرستی میں شان حق پرستی ہے

کس کی مے فروش آنکھیں بس گئیں تصور میں

بے نیاز جام و مے اپنی مے پرستی ہے

دل انہیں ترستا ہے جب وہ دور ہوتے ہیں

جب قریب آتے ہیں آنکھ انہیں ترستی ہے

ہم نے عشق و الفت میں وہ فریب کھائے ہیں

جن کی دل فریبی کو زندگی ترستی ہے

صدقے آسماں جاہی تیرے خاکساروں پر

رشک صد بلندی ہے عشق میں جو پستی ہے

بے ثبات پاتا ہوں اکثر ان امیدوں کو

ہائے جن امیدوں پر انحصار ہستی ہے

جب ذرا خیال آیا ہوش ہو گئے رخصت

اے رشیؔ ان آنکھوں میں کس بلا کی مستی ہے

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے