اہل جہاں حریف ہمارے ہوئے تو کیا
اہل جہاں حریف ہمارے ہوئے تو کیا
ہم بھی ہیں آج وقت کے مارے ہوئے تو کیا
محراب و در کو پھر بھی اجالے نہیں نصیب
آنگن میں میرے چاند ستارے ہوئے تو کیا
دل جب ہمارا خانۂ ویران ہو گیا
اس وقت پورے خواب ہمارے ہوئے تو کیا
اب دید کی طلب ہے نہ ملنے کی آرزو
ان کی طرف سے لاکھ اشارے ہوئے تو کیا
پھولوں میں دل کشی ہے نہ کلیوں پہ ہے نکھار
رنگین گلستاں کے نظارے ہوئے تو کیا
تابندگی نگاہ کی جب مر کے رہ گئی
اب آئیں وہ نقاب اتارے ہوئے تو کیا
ہارا نہیں ہوں اب بھی محبت کی جنگ میں
راہ وفا میں مجھ کو خسارے ہوئے تو کیا
ساحل پہ لے کے جائے گا خالدؔ تمہارا عزم
دریا کے دور تم سے کنارے ہوئے تو کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.