اہل محبت کی مجبوری بڑھتی جاتی ہے
اہل محبت کی مجبوری بڑھتی جاتی ہے
مٹی سے گلاب کی دوری بڑھتی جاتی ہے
محرابوں سے محل سرا تک ڈھیروں ڈھیر چراغ
جلتے جاتے ہیں بے نوری بڑھتی جاتی ہے
کاروبار میں اب کے خسارہ اور طرح کا ہے
کام نہیں بڑھتا مزدوری بڑھتی جاتی ہے
جیسے جیسے جسم تشفی پاتا جاتا ہے
ویسے ویسے قلب سے دوری بڑھتی جاتی ہے
گریۂ نیم شبی کی نعمت جب سے بحال ہوئی
ہر لحظہ امید حضوری بڑھتی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.