اہل وفا کی جان تھے دشوار راستے
اہل وفا کی جان تھے دشوار راستے
پھولوں کا فرش بن گئے پر خار راستے
تیری شمیم زلف کے صدقے کہ آج بھی
مہکی ہوئی فضا ہے تو گل بار راستے
ویرانیوں کا راج تھا سنسان تھی فضا
آتے ہی کس کے ہو گئے بیدار راستے
سچ ہے کہ ہر قدم پہ نشیب و فراز ہیں
ہوتے نہیں ہیں زیست کے ہموار راستے
سائنس کے ارتقا کا کرشمہ یہی تو ہے
امن و اماں کے ہو گئے دشوار راستے
تیغ بشر سے خون بشر جن پہ ہے رواں
ہٹتے نہیں نظر سے وہ گلکار راستے
چلتے رہیں گے شوق شہادت میں سرفروش
دار و رسن کے لاکھ ہوں دشوار راستے
ذوق سفر کے ساتھ رہے شوق جستجو
ہوتے نہیں کسی کے بھی غم خوار راستے
مغمومؔ شوق منزل مقصود تو بجا
منزل کی راہ میں نہ ہوں دیوار راستے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.