اہل زر کے عتاب ہیں کیا کیا
اہل زر کے عتاب ہیں کیا کیا
مفلسوں پر عذاب ہیں کیا کیا
روٹی کپڑا مکان علم و ہنر
زندگی تیرے خواب ہیں کیا کیا
بھوک بیکاری جبر لاچاری
عہد نو کے عذاب ہیں کیا کیا
شہر در شہر کر چلیں تاراج
شہر یاروں کے خواب ہیں کیا کیا
زندگی یوں ہی خرچ کرتے رہے
کیا بتائیں حساب ہیں کیا کیا
جو نہیں جانتے ہنر کیا ہے
ان کو بخشے خطاب ہیں کیا کیا
ظرف اہل جنوں سے گھبرا کر
عقل کے پیچ و تاب ہیں کیا کیا
برق و باراں جنوں قفس صیاد
فصل گل کے عذاب ہیں کیا کیا
اک نئے انقلاب کی خاطر
دہر میں پیچ و تاب ہیں کیا کیا
ایک دنیا نئی کریں تخلیق
اپنی آنکھوں میں خواب ہیں کیا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.