اے اندھیرے روشنی کی زد میں آنا چھوڑ دے
اے اندھیرے روشنی کی زد میں آنا چھوڑ دے
آفتاب وقت پر انگلی اٹھانا چھوڑ دے
خود بخود محفوظ ہو جائے گی تیری آبرو
مغربی تہذیب سے خود کو سجانا چھوڑ دے
نسل نو میں حق پرستی کی صفت آ جائے گی
لقمۂ تر اپنے بچوں کو کھلانا چھوڑ دے
موج طوفاں سے نپٹنا خوب آتا ہے مجھے
میری کشتی کو بھنور آنکھیں دکھانا چھوڑ دے
قابلیت ہے اگر تجھ میں تو کچھ بن کر بتا
طنز کی تلوار دنیا پر چلانا چھوڑ دے
اے امیر شہر گھر میں روشنی کے واسطے
خون مفلس کا چراغوں میں جلانا چھوڑ دے
بول کر آتا نہیں انسان پر وقت زوال
میرے خستہ حال پر تو مسکرانا چھوڑ دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.