اے چاند مرے بام پہ آ کر نہ رکا کر
اے چاند مرے بام پہ آ کر نہ رکا کر
محروم تمنا ہوں مجھے یوں نہ تکا کر
میں کہتی رہی اس سے مرا دل نہ دکھانا
کیا مل گیا جانے اسے اس دل کو دکھا کر
دیکھوں کہ مرا عکس ہے اس دل میں کہاں تک
کاجل بھری آنکھوں کو ان آنکھوں سے ملا کر
کہتا ہے تمہی سب ہو مری اور یہ سچ ہے
کہتا ہے مگر جھوٹ بھی پھر آنکھ ملا کر
میں چاہتی ہوں اب وہ مجھے دور سے دیکھے
آنکھوں سے یہ نزدیک کی عینک کو ہٹا کر
وہ روح مقدس جو ملی خواب میں مجھ سے
یہ مشورہ ہے اس کا کہ اتنا نہ ہنسا کر
ہر سمت سے میری ہی صدا پلٹے گی آخر
تو دیکھ لے آواز سے آواز ملا کر
وہ روح سے لپٹا ہوا اک فرضی پرندہ
دل نے یہ کہا چل کے اب اس کو بھی رہا کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.