اے دیدۂ گریاں کیا کہیے اس پیار بھرے افسانے کو
اے دیدۂ گریاں کیا کہیے اس پیار بھرے افسانے کو
اک شمع جلی بجھنے کے لیے اک پھول کھلا مرجھانے کو
میں اپنے پیار کا دیپ لیے آفاق میں ہر سو گھوم گیا
تم دور کہیں جا پہنچے تھے آکاش پہ جی بہلانے کو
وہ پھول سے لمحے بھاری ہیں اب یاد کے نازک شانوں پر
جو پیار سے تم نے سونپے تھے آغاز میں اک دیوانے کو
اک ساتھ فنا ہو جانے سے اک جشن تو برپا ہوتا ہے
یوں تنہا جلنا ٹھیک نہیں سمجھائے کوئی پروانے کو
میں رات کا بھید تو کھولوں گا جب نیند نہ مجھ کو آئے گی
کیوں چاند ستارے آتے ہیں ہر رات مجھے سمجھانے کو
- کتاب : kalam-e-qateel shifai (Pg. 72)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.