اے دل اب اور کوئی قصۂ دنیا نہ سنا
اے دل اب اور کوئی قصۂ دنیا نہ سنا
چھیڑ دے ذکر وفا ہاں کوئی افسانہ سنا
غیبت دہر بہت گوش گنہ گار میں ہے
کچھ غم عشق کے اوصاف کریمانہ سنا
کار دیروز ابھی آنکھوں سے کہاں سمٹا ہے
خوں رلانے کے لیے قصۂ فردا نہ سنا
دامن باد کو ہے دولت شبنم کافی
روح کو ذکر تنک بخشئ دریا نہ سنا
سنتے ہیں اس میں وہ جادہ ہے کہ دل چیز ہے کیا
سنتے ہیں اس پہ وہ عالم ہے کہ دیکھا نہ سنا
گوش بے ہوش وہ کیا جس نے کہ ہنگام نوا
کوئی نالہ ہی لب نے سے نکلتا نہ سنا
ہم نشیں پردگئی راز اسے کہتے ہیں
لب ساغر سے کسی رند کا چرچا نہ سنا
کچھ عجب چال سے جاتا ہے زمانہ اب کے
حشر دیکھے ہیں مگر حشر کا غوغا نہ سنا
بڑھ گیا روز قیامت سے شب غم کا سکوت
جسم آدم میں کہیں دل ہی دھڑکتا نہ سنا
نوحۂ غم کوئی اس بزم میں چھیڑے کیونکر
جس نے گیتوں کو بھی با خاطر بیگانہ سنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.