اے دل خوش فہم اس آزار سے باہر نکل
اے دل خوش فہم اس آزار سے باہر نکل
ڈھل گئی شب اب خیال یار سے باہر نکل
عشق جس رفتار سے وارد ہوا دل میں مرے
اس سے کہہ دو اب اسی رفتار سے باہر نکل
اب ضرورت عزتوں پر حملہ زن ہونے کو ہے
زندگی چل خیمۂ خوددار سے باہر نکل
تیرگی نے شام سے پہلے ہی حملہ کر دیا
روشنی اب حلقۂ پندار سے باہر نکل
دل کبھی ایک اور ساعت کی طلب ظاہر کرے
حرف بے معنی لب اظہار سے باہر نکل
ہو نہیں سکتی چراغوں سے ہوا کی دوستی
فکر نو بزم لب و رخسار سے باہر نکل
تجھ سے آشفتہ مزاجوں کو نہ راس آئے گا یہ
التمشؔ اس شہر پر اسرار سے باہر نکل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.