اے دل نہ عقیدہ ہے دوا پر نہ دعا پر
اے دل نہ عقیدہ ہے دوا پر نہ دعا پر
کم بخت تجھے چھوڑ دیا ہم نے خدا پر
اس طرح سنی عشق میں ناصح کی ہر اک بات
پرہیز کیا کرتے ہیں جس طرح دوا پر
اب تک تو کبھی بے مے و معشوق نہ گزری
آئندہ رضامند ہوں مالک کی رضا پر
اتنے تو گنہ گار ہیں بدنام محبت
آنکھیں تو ملی ہیں ترے نقش کف پا پر
دل لینے کے انداز کا کچھ نام نہیں ہے
موقوف ہے یہ چیز ادا پر نہ حیا پر
اللہ مجھے کم سے کم اتنا تو بنا دے
ایک ایک تو دل دوں تری ایک ایک ادا پر
دیکھیں ترے کوچے کی ذرا آب و ہوا بھی
چلتے ہیں جو پانی پہ جو اڑتے ہوا پر
آج آپ کو دیکھا مگر اب تک تو سنا تھا
قائل نہیں ہوتا کبھی انسان خطا پر
معلوم نہیں کون سی مٹی سے بنے ہیں
وہ لوگ جو غش ہیں ترے نقش کف پا پر
ہم اپنے خیالات کی اصلاح کریں گے
کوشش تو بہت کی ہے بھروسہ ہے خدا پر
ہوتا ہوں تری شان کریمی کے تصدق
مرنے کے لئے ہوتے ہیں چیونٹی کو عطا پر
اے دوست فراموش یہ ہے حال ہمارا
آمین کہا کرتے ہیں دشمن کی دعا پر
کیا آہ سے ارمان نکلتے ہیں کسی کے
پل باندھتے ہیں باندھنے والے تو ہوا پر
تکلیف ہمیشہ دل خود سر نے اٹھائی
آئی ہیں بلائیں بہت اس ایک بلا پر
اللہ نے کیا کیا ترے منہ سے نہ سنایا
ہم شکر بھی کرتے ہیں شکایت کی بنا پر
تاکا تھا مجھے اور چھدا غیر کا سینہ
اے واہ نکالے ہیں ترے تیر نے کیا پر
عاشق ہوں تو کیا آپ کی صحبت میں رہا ہوں
ہنسنا ہی پڑے گا مرے رونے کی ادا پر
وہ کون ہیں میں کون ہوں کیا منہ سے نکالوں
منصور کو سولی ملی ایسی ہی خطا پر
ایسے ترے عاشق کبھی دیکھے نہ سنے تھے
پہرے تو بٹھائے نہیں نقش کف پا پر
عشاق سے بھولے کہیں دیکھے بھی ہیں تم نے
مر مٹتے ہیں یہ لوگ فقط نام وفا پر
تم سے تو صفیؔ نے فقط اک ڈھونگ کیا ہے
کھاتا ہے نہ پیتا ہے تو جیتا ہے ہوا پر
- کتاب : Kulliyat-e-Safi (Pg. 119)
- Author : Safi Auranjabadi
- مطبع : Urdu Acadami Hayderabad (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.