اے دل نہ کر تو فکر پڑے گا بلا کے ہاتھ
اے دل نہ کر تو فکر پڑے گا بلا کے ہاتھ
آئینہ ہو کے جا کے لگ اب دل ربا کے ہاتھ
پیغام درد دل کا مرے غنچہ لب ستی
پہنچا سکے گا کون مگر دوں صبا کے ہاتھ
میں اب گلہ جہاں میں بیگانوں سیں کیا کروں
جینا ہوا محال مجھے آشنا کے ہاتھ
دینا نہیں ہے شیشۂ دل سنگ دل کے تئیں
دیجے اگر یہ دل تو کسو میرزا کے ہاتھ
آزاد ہو رہا ہوں دو عالم کے قید سوں
میتا لگا ہے جب ستیں مج بے نوا کے ہاتھ
تابع رضا کا اوس کی ازل سیں کیا مجھے
چلتا نہیں ہے زور کسوں کا قضا کے ہاتھ
حاتمؔ امید حق پہ نہ راکھے تو کیا کرے
موقوف ہے ملاپ سجن کا خدا کے ہاتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.