اے دل یہ سعیٔ ضبط کہیں رائیگاں نہ ہو
اے دل یہ سعیٔ ضبط کہیں رائیگاں نہ ہو
ڈرتا ہوں پھر وہ دشمن جاں مہرباں نہ ہو
کوئی بتائے ایسی نظر کو میں کیا کہوں
جو رونق حیات ہو تسکین جاں نہ ہو
بے اختیار جھکنے لگی کیوں جبین شوق
اس دشمن وفا کا یہی آستاں نہ ہو
چھیڑا ہے میں نے قصۂ موسیٰ و کوہ طور
اس کو ہے وہم یہ بھی مری داستاں نہ ہو
حیراں ہوں کیسے چشم تمنا نے کی بیاں
وہ ایک کیفیت جو رہین بیاں نہ ہو
میں اور اس نگاہ کرم پر نہ جاں دوں
یہ وہم تھا کہ وہ بھی پئے امتحاں نہ ہو
خواہش یہ ہے کہ نذر کروں یہ متاع دل
پھر سوچتا ہوں ایک نظر کا زیاں نہ ہو
ہے اک ادائے حسن حجاب نظر فروز
اس پردۂ بہار میں کوئی نہاں نہ ہو
محرومیوں نے رنج کو راحت بنا دیا
اب تلخیٔ حیات بھی شاید گراں نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.