اے دوست اک عجیب سا منظر لئے پھرا
اے دوست اک عجیب سا منظر لئے پھرا
ہونٹوں پہ تشنگی کا سمندر لئے پھرا
آب حیات پی نہ سکے تشنہ کام لوگ
میں شاہ رہ پہ شیشہ و ساغر لئے پھرا
زحمت نہ کی سمجھنے کی اہل دیار نے
اپنی متاع فکر سخن ور لئے پھرا
تیرا خیال تیرا تصور تمام عمر
مجھ کو دیار غیر میں در در لئے پھرا
ہے وقت کس کے پاس اب اتنا جو پڑھ سکے
افکار کا میں چہرہ پہ دفتر لئے پھرا
شاید کہ کوئی ایک بھی پہچان لے مجھے
میں اپنے اس وجود کو گھر گھر لئے پھرا
اک روز بھی نہ آیا کوئی حال پوچھنے
میں اپنا حال زار برابر لئے پھرا
لو اہل کوش ہو گئے منزل سے ہمکنار
کم کوش صرف اپنا مقدر لئے پھرا
عاقبؔ زمین تنگ ہوئی ہم پہ دیکھیے
ہر شخص میرے واسطے پتھر لئے پھرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.