اے دوست! تری آنکھ جو نم ہے تو مجھے کیا
اے دوست! تری آنکھ جو نم ہے تو مجھے کیا
میں خوب ہنسوں گا تجھے غم ہے تو مجھے کیا
کیا میں نے کہا تھا کہ زمانے سے بھلا کر
اب تو بھی سزاوار ستم ہے تو مجھے کیا
ہاں لے لے قسم گر مجھے قطرہ بھی ملا ہو
تو شاکیٔ ارباب کرم ہے تو مجھے کیا
جس در سے ندامت کے سوا کچھ نہیں ملتا
اس در پہ ترا سر بھی جو خم ہے تو مجھے کیا
میں نے تو پکارا ہے محبت کے افق سے
رستے میں ترے سنگ حرم ہے تو مجھے کیا
بھولا تو نہ ہوگا تجھے سقراط کا انجام
ہاتھوں میں ترے ساغر سم ہے تو مجھے کیا
پتھر نہ پڑیں گر سر بازار تو کہنا
تو معترف حسن صنم ہے تو مجھے کیا
میں سرمد و منصور بنا ہوں تری خاطر
یہ بھی تری امید سے کم ہے تو مجھے کیا
- کتاب : kalam-e-qateel shifai (Pg. 104)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.