اے دوست تجھ سے دور رہے یا قریں رہے
اے دوست تجھ سے دور رہے یا قریں رہے
قسمت تھی یہ سکوں سے کبھی بھی نہیں رہے
وہ کیوں رہ حیات میں اندوہ گیں رہے
جس کی نظر میں جلوۂ حسن یقیں رہے
اکثر تمہاری بزم سے پلٹے ہیں اس طرح
محسوس یہ ہوا کہ جہاں تھے وہیں رہے
ہنگامۂ چمن سے انہیں کچھ غرض نہیں
دیوانے فصل گل میں بھی صحرا نشیں رہے
دھندلی سی ہو گئی ہیں فضائیں حیات کی
حد تصورات میں جب تم نہیں رہے
معیار ہے وہی تو کمال نیاز کا
اس آستاں پہ کیوں نہ ہماری جبیں رہے
آئینۂ خلوص میں دھبے نہ مل سکے
عاجز تمام عمر مرے نکتہ چیں رہے
ہر اک نگاہ جس کی ہو خود نکتہ آفریں
پھر کیوں خیال خیر کا وہ خوشہ چیں رہے
ہر تلخیٔ زمانہ تھی کیف آفریں مجھے
کم بیں تھے جو فدائے مے و انگبیں رہے
عشرتؔ بتا دو راز محبت زمانے کو
دنیا میں کیوں یہ کشمکش کفر و دیں رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.