اے غم زیست ترے چاہنے والے کتنے
اے غم زیست ترے چاہنے والے کتنے
پی گئے زہر سے لبریز پیالے کتنے
ہم سیہ بخت سہی پھر بھی ہمیں نے اے دوست
کئے تخلیق اندھیروں سے اجالے کتنے
پاسبان مہ و خورشید ہی بن کر تم نے
وقت کے گوشۂ تاریک اجالے کتنے
اے نگہبان حرم ہم کو خبر ہے اس کی
ہیں نہاں تیری نگاہوں میں شوالے کتنے
شکریہ آپ کی عیسیٰ نفسی کا لیکن
پڑ گئے اور مری جان کے لالے کتنے
اور کچھ روز ابھی ظلم روا رکھنا تھا
حوصلے تم نے ابھی دل کے نکالے کتنے
کتنے تو نان جویں کو بھی ترس جاتے ہیں
ہضم کر جاتے ہیں سونے کے نوالے کتنے
تم تو کرتے رہے نظارۂ طوفاں ہی عتیقؔ
ہو گئے شوق سے طوفاں کے حوالے کتنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.