اے ہم نفس اس زلف کے افسانے کو مت چھیڑ
اے ہم نفس اس زلف کے افسانے کو مت چھیڑ
بس سلسلہ جنباں نہ ہو دیوانے کو مت چھیڑ
جس رنگ سے ہے دل میں مرے عشق رخ یار
ناصح نہ ہو دیوانہ پری خانے کو مت چھیڑ
وہ شمع مجالس تو ہے فانوس میں روشن
اے عشق تو مجھ سوختہ پروانے کو مت چھیڑ
تو آپ ہے پیماں شکن اس دور میں ساقی
کہتا ہے مجھے بزم میں پیمانے کو مت چھیڑ
تروار سے کیا ہم کو ڈراتا ہے میاں جا
یاں آپ سے موجود ہیں مر جانے کو مت چھیڑ
ہمدم نہ کہہ اس وقت کہ بوسے کی طلب کر
مجلس میں مجھے گالیاں دلوانے کو مت چھیڑ
منظور اگر چھیڑ ہنسی کی ہے تو پیارے
ہوتے محبؔ اپنے کے تو بیگانے کو مت چھیڑ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.