اے ہم سفرو کیوں نہ یہیں شہر بسا لیں
اے ہم سفرو کیوں نہ یہیں شہر بسا لیں
ہم اپنے اصول اپنی ہی اقدار بنا لیں
وہ لوگ جنہوں نے مرے ہونٹوں کو سیا ہے
سوزن سے مری سوچ کا کانٹا بھی نکالیں
پھر شہر میں ہیں فصل جنوں آنے کے چرچے
شوریدہ سرو آؤ گریبان سلا لیں
یوں ذہن پہ ہے خوف کے سایوں کا تسلط
ہم آئی ہوئی بات کو ہونٹوں میں دبا لیں
امید نہیں بزم سے شعلہ کوئی اٹھے
یارو چلو قندیل سے قندیل جلا لیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.