اے حضرت عیسیٰ نہیں کچھ جائے سخن اب
اے حضرت عیسیٰ نہیں کچھ جائے سخن اب
وہ آ گئے رکھوائیے تہہ کر کے کفن اب
سینچا گیا پھولا ہے نئے سر سے چمن اب
اشکوں نے کیے سبز مرے داغ کہن اب
وہ شوق اسیری کھلے گیسو کے شکن اب
ترسیں گے قفس کے لیے مرغان چمن اب
خاموشی نے معدوم کیا اور دہن اب
تم ہی کہو باقی رہی کیا جائے سخن اب
یاران وطن کو ہے غریبوں سے کنارہ
غربت کا تقاضا ہے کرو ترک وطن اب
سن لیجیے کچھ قصۂ بیتابیٔ دل کو
جو جی میں ہو کہہ لیجیے پھر مشفق من اب
سیماب بنایا بت ہجراں نے جگر کو
دل ٹھہرنے دیتی نہیں سینہ کی جلن اب
آخر کوئی حد بھی تری اے دوری غربت
مایوس ہوئے جاتے ہیں یاران وطن اب
کیا فکر ہے اے شعلہؔ پیو بادۂ رنگیں
ڈالو بھی کہیں بھاڑ میں یہ رنج و محن اب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.