اے حسن ازل تیری کیا شان نرالی ہے
اے حسن ازل تیری کیا شان نرالی ہے
دیکھا تو جلالی ہے سمجھا تو جلالی ہے
ہے ظرف یہ جو عالی منصب بھی وہ عالی ہے
بھر دے گا مرا ساقی پیمانہ جو خالی ہے
دنیائے محبت میں کیا کوئی دعا لی ہے
تم نے کسی عاشق کی حسرت بھی نکالی ہے
رہتا ہے یہ جس دھن میں دنیا سے نرالی ہے
دیوانہ محبت کا اک مرد خیالی ہے
صورت سی بدل دی ہے کچھ نقش محبت نے
تصویر تری ہم نے اب دل میں جما لی ہے
ہوں ضبط محبت کا خوگر تو مگر اکثر
مچلی ہے طبیعت تو مشکل سے سنبھالی ہے
رسم و رہ ہستی کا پابند نہیں عاشق
کہتے ہیں جنوں جس کو آزاد خیالی ہے
تہذیب سے فارغ ہے اب مرد خراباتی
تعمیر کرے گا پھر بنیاد تو ڈالی ہے
اک وحشت ہستی ہے دھندا مجھے دنیا کا
کچھ دھول اڑانی ہے کچھ دھول اڑا لی ہے
پائی ہے نظر ہم نے ساقی کی عنایت کی
عقبیٰ بھی بنا لیں گے دنیا تو بنا لی ہے
ہے گرد تماشا سا اک غول بیاباں کا
صحرا میں بھی ہم نے تو بستی سی بسا لی ہے
انداز بیاں تو نے سیکھا یہ نیا شاکرؔ
اب طرز نگارش میں آزاد خیالی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.