اے عشق فتنہ ساماں کر دے تو حشر برپا
اے عشق فتنہ ساماں کر دے تو حشر برپا
کیا یہ نہیں قیامت عالم ہے تیرا شیدا
دیر و حرم سے نکلو گر دید چاہتے ہو
پیدا کرو بصیرت پھر دیکھ لو تماشا
اے درد تیرے قرباں کیسا مسیح تو ہے
وہ باعث شفا ہے ہے درد نام جس کا
جس سمت دیکھتا ہوں جلوہ ترا عیاں ہے
میری نظر میں عالم مظہر ہے ایک تیرا
اسم و صفات کا ہے تیرے ظہور ہر سو
اس کا یقیں ہے مجھ کو ہے ذات تیری یکتا
رنج خمار میں ہوں اب رحم کر تو مجھ پر
ساقی پلا دے مجھ کو پھر ایک جام صہبا
بس دھیان رکھ تو اس کا بس یاد رکھ تو اس کی
اے شادؔ دور رکھے دل سے تو حب دنیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.