اے جان خیمہ گاہ نفس جا رہا ہوں میں
اے جان خیمہ گاہ نفس جا رہا ہوں میں
آنے لگی صدائے جرس جا رہا ہوں میں
آوازۂ سکوت مرا تار تار ہے
دھن کوئی چھیڑ ساز ہوس جا رہا ہوں میں
ہے کون تجھ میں دھوم مچائے مرے سوا
دشت وجود اب تو جھلس جا رہا ہوں میں
پرہیز کرتے کرتے خود اپنی ہی آگ سے
تنگ آ چکا ہوں خانۂ خس جا رہا ہوں میں
سر پر ہے آسمان تو سبزہ ہے شش جہت
پھر کیوں پلٹ کے سوئے قفس جا رہا ہوں میں
خوشبو کی رائیگانی گراں بار ہو چکی
ارزاں بہت ہے بوئے نفس جا رہا ہوں میں
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 104)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.