اے جہاں غم کے سوا تجھ سے ملا کچھ بھی نہیں
اے جہاں غم کے سوا تجھ سے ملا کچھ بھی نہیں
میں پریشاں تو ہوا پر ہے گلا کچھ بھی نہیں
جا پڑیں گے واں ہواؤں کا سفر ہوگا جہاں
زندگی موج سمندر کے سوا کچھ بھی نہیں
جو مقدر نے دیا اس کو لگایا ہے گلے
جو بچھڑ ہم سے گیا اس کی خطا کچھ بھی نہیں
بات کہنے کی نہیں آ تو ذرا سن تو کبھی
محفلوں میں ہے مزا تیرے بنا کچھ بھی نہیں
خواب آنکھوں میں لئے دن کے اجالوں میں چلوں
شب کہ سویا تھا کہ جاگا تھا پتا کچھ بھی نہیں
بس خلاؤں سے نظر آئی مری دنیا اسے
وہ سمجھتا ہے کہ اندر ہے بپا کچھ بھی نہیں
کون سے منہ سے کرو گے یہ بھلا عہد وفا
تم کہ کہتے تھے یہ پابند وفا کچھ بھی نہیں
بادلوں نے جو کہا وہ تو سبھی نے ہے سنا
بارشوں نے جو کہا اس کو سنا کچھ بھی نہیں
دل گرفتہ ہی سہی خاکی پشیماں تو نہیں
عشق میں ہم کو میسر جو ہوا کچھ بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.