اے جلیسؔ اب اک تمہیں میں آدمیت ہو تو ہو
اے جلیسؔ اب اک تمہیں میں آدمیت ہو تو ہو
ابن آدم ہو یہی جنس وراثت ہو تو ہو
رہ گئی تنہا یہ اشک افشاں ہمارے حال پر
غم گساری اپنی بھی اک شمع تربت ہو تو ہو
آتش غم نے جلا کر خاک کر ڈالا اسے
دل کہاں سینے میں اب اک داغ حسرت ہو تو ہو
کاروان زندگی کا لگ رہا ہے چل چلاؤ
ہر نفس ہم کو صدائے کوس رحلت ہو تو ہو
درد مندوں کا یہاں کوئی نہیں پرسان حال
اے اجل ان بیکسوں پر تیری رحمت ہو تو ہو
گردش دوراں مخالف ہے نہ ہے دشمن فلک
برسر پیکار مجھ سے میری قسمت ہو تو ہو
آدمی وہ ہے جسے پاس محبت ہو جلیسؔ
اور یہ شے آدمی میں آدمیت ہو تو ہو
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 109)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.