اے کشمکش الفت جی سخت پریشاں ہے
اے کشمکش الفت جی سخت پریشاں ہے
مرنے کی بھی حسرت ہے جینے کا بھی ارماں ہے
ساحل سے نہیں لگتی غرقاب نہیں ہوتی
کشتی ہے تھپیڑوں میں یہ بھی کوئی طوفاں ہے
میں کیا مری الفت کیا تو اور مجھے پوچھے
بس اے ستم آرا بس حسرت ہے نہ ارماں ہے
یہ موج تبسم کیا ظالم اسے دھو دے گی
جو رنگ پشیمانی چہرہ سے نمایاں ہے
مغرور محبت ہوں خود میری نگاہوں میں
یہ بے سر و سامانی راز سر و ساماں ہے
اس حسن مجسم کی شرمیلی اداؤں کا
احساس محبت بھی شرمندۂ احساں ہے
منظورؔ اسے رخصت کس دل سے کروں گا میں
دھڑکا ہے یہی ہر دم جب سے کہ وہ مہماں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.