اے خدا حسرت و جذبات کے مارے ہوئے لوگ
اے خدا حسرت و جذبات کے مارے ہوئے لوگ
اب کہاں جائیں یہ حالات کے مارے ہوئے لوگ
تیری دنیا کی کہانی بھی عجب ہے مولا
در بدر رہتے ہیں حق بات کے مارے ہوئے لوگ
صبح نو کے لئے زنبیل طلب لائے ہیں
دشت ویراں میں سیہ رات کے مارے ہوئے لوگ
تو بھی آرام ذرا کر لے غبار منزل
ابھی سوئے ہیں مسافات کے مارے ہوئے لوگ
ہو کے مایوس پری خانے سے لوٹے شوقیؔ
جانے کیوں شوخ اشارات کے مارے ہوئے لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.